آؤ بیٹھو ہنسو مزا ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
آؤ بیٹھو ہنسو مزا ہو
by لالہ مادھو رام جوہر

آؤ بیٹھو ہنسو مزا ہو
کچھ تو فرماؤ کیوں خفا ہو

لو شمع کی بجھنے کو ہے اے گل
محفل میں نہ کوئی دل جلا ہو

دل کا دکھنا اسی سے کہیے
جو درد کی قدر جانتا ہو

شیشہ تلووں میں چبھ نہ جائے
ٹھکراتے ہو دل کو کج کلاہو

بہکی بہکی ہوں اس کی باتیں
ساقی ساقی پکارتا ہو

اجلی اجلی سی چاندنی میں
گورا گورا بدن کھلا ہو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.