Page:Biwi-ki-tarbiyat-khwaja-hasan-nizami-ebooks.pdf/32

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has not been proofread.

بیوی کی تربیت از توان نظامی ؟ اور مقبول عام زنانه اخبار اتحاد مسواں، میں میں نیت مدو دسکتا ہے ۔ (۱۱) جلسوں کے اسٹیج پر اور اخبارات کے کالموں میں اظہار خیالات کی مشق تعلیم کی پندت تجربت، زیادہ حاصل ہوسکتی ہے ۔ مہذب خواتین سے میل جول، جلسوں کی شرکت ۔ اخبار خوانی مختلف علمی معاملات پر سہیلیوں سے خط و کتابت ۔ روزنامچہ لکھ کر واقعات پر مفصل رائے زنی سے یہ مقصد بہت اچھی طرح حاصل ہوسکتا ہے ۔ جلسوں کے منتظمین اور اخبارات کے مالکوں کو چاہئے که بهترین مقر و مضمون نگار کے لیے انعامات مشتر کیا کریں جو (۱۲) اگر یہ خیال نواز خواب سجانابت ہو اور ہندوستان کو واقعی ہو رو ملجائے تو اس کی بدولت ملک کو جو ترقیاں نصیب ہونگی ان کا اثر مردوں تک ہی محدود نہ رہیگا بلکہ لازمی طور پر نسوانی حالت میں بھی تبدیلی واقع ہوگی اور کیا وجہ کہ جیب مردوں کو سیلن گورنمنٹ کالقمر تر ہاتھ لگے تو ہم انکا منھ تکتے رہجائیں ؟ ہم بھی ان سے اپنے تمام زنانہ معاملات کے متعلق حریت، تامه یا بالفاظ دیگر سیلین گورنمنٹ حاصل کر لینگے اور یہی ہمارا منتہائے مقصود ہے ۔ (۱۳) غریب لڑکیوں کو وظائفت دیکر اعلا تعلیم دلانا ذی مقدرت خواتین کا فرین ہے ۔ لیکن لڑکیوں کی تعلیم کی یہ بہترین صورت ن ہر جگہ میسر آ سکتی ہے نہ ان کے ماں باپ اپنی لڑکیوں کو دور دراز بھیج سکتے ہیں پس نشر و اشاعت تعلیم کا سب سے مناسب طریقہ یہ ہے کہ عامیان نسواں مہر مقام میر قصہ مہر کا وار میں میرٹے پیمانے پر متعدد نہ نان ، مکاتب کسی شرعیت معلمہ یا معلم کی نگرانی میں کھولیں جہاں لڑکیاں اردو pw. ل