Page:Biwi-ki-tarbiyat-khwaja-hasan-nizami-ebooks.pdf/31

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has not been proofread.

بیوی کی تربیت از خوان نظامی رکھنے چاہئیں اگر اپنی بدا کا نہ قوی ہستی کو فنا کر کے ہم بالکل اغیار کے رنگ میں رنگ گئے تو نہ ہماری ترقی قومی ترقی رہیگی۔ اور نہ قوم قوم + الحال مہاسے کاروان ترقی کی بانگ جرس یہ ہونی چاہئے ۔۶ 95 ۳۹ اے ز خود رم کرده ! باز آ ۔ سوئے خویش (۸) لڑکیوں کو اسکول میں تعلیم دلانا تعلیمی تحریک کی ایک گرانقدر امدا و ہے ۔ اور جنہیں گھر پر رکھکر تعلیم دلانے کی استطاعت نہ ہو وہ اپنی لڑکیوں کو سجہ اللہ کر کے ضرور مدرسہ میں داخل کرائیں ۔ بشرطیکہ اس مدرسہ کا انتظام تشفی بخش ہو اور منتظم ومعلم شریف الطبع اور قابل اعتماد ہوں ۔ لیکن میٹن اسکول میں لڑکیوں کو داخل کرانے کی رائے میں کسی حال میں نہ دوں گی ۔ دونوں ہاتھوں سے سلام ہے ۔ اس تعلیم کو جو مذہبی نقش دلوں سے محو کر دے ۔ بہت پڑے وہ سونا جس سے ٹوٹے کان (۹) تیمار داری کا فن زیادہ تر عورتوں سے ہی تعلق رکھتا ہے ۔ پرائیں اس سے نابلد بحضن رکھنا ایک جانستاں غلطی ہے ماں باپ کو چاہئے کہ کتابوں کے ذریعہ لڑکیوں کو اس فن کی باقاعدہ تعلیم دیں۔ اور گھر کے مریضوں کی نگا مداشت ان کے سپرد کریں اعلے بہیمانہ کے زنانہ مدارس کو ٹرینگ کلاس کھولنا کیا ہے یہ اتفاقی حوادث کے فوری معالجے ۔ تیار داری اور حفظان صحت کے تمام اصول بطور لازمی سبکٹ کے زمانہ کورس میں داخل ہو

حیا نہیں ۔ (۱۰) دور دراز رہنے والی بہنیں زنانہ کانفرنس کی شمولیت سے اور ہم سلسل مراسلات جاری کر کے رابطہ اتحاد قائم کرسکتی ہیں ایک ہر دلعزیز