Page:Biwi-ki-tarbiyat-khwaja-hasan-nizami-ebooks.pdf/30

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has not been proofread.

سریالی وحشیانہ ظلم اور بدنامی اسلام کا باعث ہے ۔ فوراً توڑ دیا جائے * اگر اہمنے پردہ کی مخالف پارٹی کے زور پڑنے سے قبل ضروری اصلاح کرلی تو ترک خواتین کی طرح آبر و ستراور حجاب ہمیشہ ہمارے لیے سرمایہ نازین دوتار رینگی. در نه دوسری صورت میں مصری عورتوں کی طرح ہندوستانی بہنیں بھی متا شا گا ہوں اور شاہراہوں میں بناؤ سنگار کئے نظر آیا کرینگی ۔ پروہ کا صرف نام ی نام رہ جائیگا ۔ رتبنا توننا قبل هذا الزمان - بیبیاں گھر والی میں انہیں گھر ہی میں رہنا چاہئے ۔ لیکن عند الضرورت پوسے ستر وحجاب کے ساتھ برقع پوش ہوکر باہر قدم رکھنے کو بھی شرک وکفر دیکھنا حیاء ہمارے کامل و اکمل مذہب نے حجاب شواں کی جو حدود قائم کی میں وہ نہایت مناسب اور نا قابل ترمیم میں ۔ ہم کو ان سے نہ ایک انچ پیچھے ہٹنا چاہئے نہ آگے بڑھنا ۔ ( ) ہم مسلمان نہیں ۔ ہم ایک بہترین تہذیب ، ایک مکمل ترین نظام تمدن کے مالک ہیں ۔ ہمارے سامنے ایک وسیع میدان ترقی ہے جس میں فلک الافلاک تک پہنچانے والا زمینہ لگا ہوا ہے پس ہمارے لیے عار ہے ، ننگ ہے ، ذلت ہے ، کاسہ لیسی ان اغیار کی جن کا سفرہ اقبال خود ہماری دماغی سینت و پیر کے صدقہ میں خوان غمت بن رہا ہے ، بینک ہیں ترقی کرنی چاہئے اور صفر در کرنی چاہئے ۔ ہمیں فورا اوہام پرستی اور پا بند ی رواج سے رو گردانی کرکے علوم و فنون کے و فنون کی طرف متوجہ ہونا لازم ہے ۔ لیکر ہاتھ ہی ہیں قومی خصائص اور مذہبی روایات کے نشان ضرور بہ قرار