Page:Biwi-ki-tarbiyat-khwaja-hasan-nizami-ebooks.pdf/28

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has not been proofread.

بیوی کی تربیت ان خواتین نظامی سب سے کارگر اور زود اثر طریقہ یہ ہے کہ مختلف امصار و دیار کے علماء سے ایک فتواے ناہل کیا جائے جس میں شریعیت حقہ کی رو سے اسران کو گناہ عظیم اور ان مشرک و بدعت کی رسموں کو خلل ایمان کا باعث قرار دیا جائے ۔ اور اہل بیت اطہار کی شادی دنمی کا حال بیان کرکے اولین اسلامی سادگی کے احیاء پر زور دیا نہائے ۔ پھر ہر شہر اور مہر گاؤں میں ایک ریفارمر خاتون مجلس وعظ مرتب کر کے یہ فتوسے حاضرات کو منائے ۔ اور جتنے الوسع بر اثر پیرائے میں ترک رسوم ناجائز کی درخواست کرے اور مہر لی لی کے اس کی قسم لیکر ایک محضر پر دستخط یا انگوٹھے کا نشان ثبت کرائے * لیکن یاد رہے کہ اس تقریب میں اصلاح یا نئی روشنی کا لفظ بھی مسٹر سے نہ نکالا جائے کیونکہ قدامت پسند طبائع صرف محبت مجھ سٹری سے ہی مغلوب ہو سکتی ہیں ۔ لیکن خوشی کو با رونق بنائے اور غمی میں اظہار ہمدردی کا رواج برقرار رکھنے کے لیے چند سادہ مہذب اور قلیل التعداد رسوم کا قیام ضروری ہے جن کا فیصلہ استمارات میں بحث اٹھا کر کیا جاسکتا ہے ؟ (ہم) زن د شو کی موانست کے لیے انتخاب زوج کے وقت دونوں کی ہمخیالی دہم مزاجی کا لحاظ اشد ضروری ہے اور اس سے بھی مقدم ہے امر ہے کہ نبت سے پیشتر دولہا دلہن سے ان کو رحلت دوستوں کے ذریعہ استمزاج کیا جائے ۔ نا رضا مندی کی شادی زیبا نا جائز ہونے کے علاوہ دنیا میں خانہ بربادی کا پیش خیمہ ہے * شادی کے بعد موافقت زوجین کا تیر بہدیت نسخہ یہ ہے کہ ۲۶