Page:Biwi-ki-tarbiyat-khwaja-hasan-nizami-ebooks.pdf/22

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has not been proofread.

بیوی کی تربیت از واجسامی مزاج پرسی کرنا کھانا کھا کر پانی پیکر الحدینہ کہنا ۔ سکھا ؤ ۔ اور ہے بڑی ضرورت یہ ہے کہ کیڑوں کے سات رکھنے کی عادت ڈلواؤ کبھی اسکے سامنے زیادہ نہ ہو ۔ ندائش کو مار پیٹ اور سخت کلامی کا عادی بناؤ ۔ نرمی سے ہولو ۔ اور ملائمت سے سمجھاؤ۔ نہ مانے تو بارہا کہو مگر ہمیشہ نرمی سے اور علیحدگی میں پاس بٹھا کر لوگوں کے سامنے نصیحت کرنا یا کچھ بتانا عبدی اثر نہیں آتا ۔ ملکہ معین اوقات الٹا اثر ہو جاتا ہے کہ بچے نماز پڑھتے وقت ماں کے سامنے آجاتے ہیں یا اوپر چھ بیٹھتے ہیں شروع میں ان کی یہ حرکتیں پیاری معلوم ہوتی ہیں ۔ مگر آخر میں ان کی بدتمیزی کا سبب بنتی ہیں ۔ اس لیے جب کبھی اسیا ہو نماز کے بعد ماں بچہ کو الگ بٹھاکر پیار محبت سے نصیحت کرو کہ میاں مناز کے سامنے نہیں آیا کرتے ۔ اس سے گناہ ہوتا ہو جب کوئی شخص بات کرتا ہو تو بچے غل مچاتے ہیں ۔ یا ماں کی بات میں دخل دیگر خود اس سے بات کرنی چاہتے ہیں۔ اس ماں کو چاہئے کہ بچہ کو ذرا آنکھیں نکال کر سمجھائے کہ میاں جب کوئی بات کرتا ہو تو بیچ میں نہیں بولا کرتے ۔ بات ختم ہو جاے جب ہم سے بولا کرو ۔ عورتوں میں یہ عادت ایسی عام ہوئی ہے کہ جہاں چار عورتیں جمع ہوتی ہیں تو امیا غل مچتا ہے کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی * کو بی تین بات کرتی ہیں بی نہیمن سے ۔ اور بی کرمین ہیں کہ تحاشا بی ریمن سے بولے جاتی ہیں ۔ بچاری رحیمین نہ کرین کو جواب دیکی ۲۰