Page:Biwi-ki-tarbiyat-khwaja-hasan-nizami-ebooks.pdf/23

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has not been proofread.

بیوی کی تربیت از خواحسن نظامی ہے نہ میمن کو ۔ اور ایک پیچ پیچ سی ہونے لگتی ہے ۔ عورتوں کی حصلت بچین سے پیدا ہوتی ہے ۔ اگر بچوں کو بات کاٹنے کی ممن سے روکا جائے تو رفتہ رفتہ عورتوں کا یہ عیب دور ہو جائیگا کیونکہ آج جولڑکیاں ہیں کل وہی عورتیں بن جائینگی ۔ لڑکیوں کی تربیت بچین میں درست ہو جائیگی تو بڑی عمر میں وہ بات کا تنے کو خود پر سمجھنے لگیں گی * - ۔ بچوں کو بیٹی اور گوٹھ کناری کے کپٹروں کی عادت نہ ڈالو ۔ ملکہ اپنے کپڑے پہناؤ جو جلدی ڈھل سکیں ۔ اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ لڑکیاں شمال میں جاکر شوہروں پر قیمتی کپڑوں کا بوجت نہ ڈالیں گی ۔ اور سب سے بڑی خوبی اس میں سات رہنے کی پیدا جائیگی۔ کیونکہ بیٹی کپروں کے شوق کے سبب اکثر عورتیں منیلی پھیلی رہتی ہیں۔ صرف شادی بیاہ کے موقع پر بھاری جوڑے سپنتی ہیں بچپن سے معمولی اور سادہ مگر صاف کیٹروں کی عادت ہوگی تو تهران جاکر بھی صفائی کا خیال ان کو مہنگا ہے ۳۱ B کھانے میں بچوں کی تربیت کی بڑی ضرورت ہے ۔ ان کو وقت کا پابند بناؤ ۔ ندیدہ پن کی عادت سے روکو یعنی بچہ کسی کو کھاتی دیکھیر اگر وہی چیز مانگے تو تیز نظروں سے اس کو روکو دسترخوان پر ساتھ ۔ کھلاؤ تو مڈیاں ان کے ہاتھ میں نہ دو ۔ کیونکہ وہ کہیں شادی نہانی میں جاکر دسترخوانوں پر ہڈیاں چوڑتے پھرنے میں بڑی بد تمیزیاں کرتے میں چھوٹے نوالے کھانے سکھاؤ مجبوٹے اور کھانے میں بری ہوئے ہاتھ میں پانی کا کٹورہ اور گلاس نه دد . که شروع سے ضروری