Page:Asbab-e-Baghawat-e-Hind.pdf/12

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has not been proofread.

Asbab-e-Baghawat-e-Hind

رسالہ اسباب بغاوت ہند

از سر سید احمد خان

صفحہ نمبر 10

بادشاہ کا قبض دخل اور اہتمام ہے ان مسجدوں میں نماز درست نہیں چنانچہ وہ لوگ جامع مسجد میں بھی نماز نہیں مرتے تھے۔ اور مدرسے بہت قبل کے چھیے ہوئے فتوے اس معاملہ میں موجود ہیں ۔ پھر میں قبول کر سکتی ہے کہ ان لوگوں نے جہاد کے درست ہونے میں اور بادشاہ کو سردار بنانے میں فتوے جن کی میں نے دیا ہو۔ جن لوگوں کی مہراس نو اسے پر چھاپی گئی ہے ان میں ہے پر پانی اور بعضوں نے عیسائیوں کو پناہ دی اور ان کی جان او یو سنت کی حفا میں حضوں نے عیسائیوں کی کی ان میں سے کوئی شخص لڑائی پر نہیں چڑھا مقابلہ نہیں آیا جا دی + اور عزت کی پناہ اگر واقع میں وہ ایسا ہی سمجھنے میں مشہور ہے تو یہ باتیں کیوں کرتے ۔ خوشکہ میری را سے میں کبھی مسلمانوں سے سال میں بھی نہیں آیا کہ باہم متفق ہوکر غیر مذہب کے حاکموں پر جہاد کریں او جاہلوں اورمفسدوں کا فلند ڈال دیا کہ جہاد ہے جہاد ہے اور ایک نعرہ حیدری پکارتے بھرنا قابل اعتبار کے نہیں البتہ مسلمانوں کو میں قدر ناراضی باعتہا ر مند ہسیہ کے بھی اور جبر سب سے بھی دو ہم بیند و صاف بیان کرینگے ۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ ہندؤں کی بنسبت مسلمانوں کو ہرا کی بات میں زیادہ تر ارانی تھی اور یہی سبب ہے کہ مسلمان بنسبت ہندؤں سکے بعض اضلاع میں زیادہ از مفسد ہوئے گوجری تلاع میرک بندر زناد کیا وہ بھی کچھ کم نہیں ہے * پہلے ہی کہا فوج میں ہرگز منشورہ اور پہلے سے صلاح دریا سے بغاوت کے جارت کو سلام تحقیق بات ہے کہ باغبان فوج نے بعد جارت بھی کبھی اس با ز تهیه کا آپس میں بھی ذکر نہیں کیا سماں بارک پور کے واقعہ کے اعداد و یا اس زمانہ میں جب کہ پنجاب میں قواعد عبد بدسکھانے کو متعدد مینوں کے آدمی جمع کئے گئے۔ آپس میں صلاح نھیری اور اس باتفاق ے