Page:Ram Charcha in Urdu by Munshi Premchand.pdf/12

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
This page has not been proofread.

نوجوان بیٹا ندی میں پانی بھرنے گیا ہوا تھا ۔ اس کے گلے کے پانی میں ڈوبنے کی آواز سن کر راجہ نے سمجھا کہ کوئی جنگلی ہاتھی نہا رہا ہے ۔ فورا آوازی نشانہ باندھکر تیر چلا دیا ۔ تیر نوجوان کے سینے میں لگا۔ ا تیر کا گانا تھا کہ وہ زور سے چلا کر رگر پڑا ۔ راجہ گھبرا کر وہاں گئے تو دیکھا کہ ایک نوجوان پڑا تڑپ رہا ہے۔ اپنی غلطی معلوم ہوئی ۔ بے حد افسوس ہوا ۔ نوجوان نے ان کو نادم اور رنجیدہ دیکھ کر سمجھایا ۔ اب رنج کرنے سے کیا فائدہ۔ میری موت شاید اسی طرح لکھی تھی۔ میرے ماں باپ دونو اندھے ہیں ۔ ان کی تئی وہ سامنے نظر آ رہی ہے ۔ میری لاش ان کے پاس پہنچا دینا ۔ یہ کہ کر وہ

راجہ نے نوجوان کی لاش کو کندھے ں گیا