یہ کہہ گیا بت ناآشنا سنا کے مجھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یہ کہہ گیا بت ناآشنا سنا کے مجھے
by جلیل مانکپوری

یہ کہہ گیا بت ناآشنا سنا کے مجھے
کہ آپ میں نہیں رہتا ہے کوئی پا کے مجھے

نقاب کہتی ہے میں پردۂ قیامت ہوں
اگر یقین نہ ہو دیکھ لو اٹھا کے مجھے

ملوں گا خاک میں آنسو کی طرح یاد رہے
ملو نہ آنکھ کہیں آنکھ سے گرا کے مجھے

ادا سے کھینچ رہا ہے کماں وہ تیر انداز
قضا پکار رہی ہے ذرا بچا کے مجھے

تمہارے واسطے اس دل کا مول ہی کیا ہے
ادا سے دیکھ لو اک دن نظر اٹھا کے مجھے

ترے حساب میں تیری قبا کا دامن ہوں
کہ جب مزاج میں آیا چلا لٹا کے مجھے

میں ڈر رہا ہوں تمہاری نشیلی آنکھوں سے
کہ لوٹ لیں نہ کسی روز کچھ پلا کے مجھے

بلند نام نہ ہوگا ستم شعاری سے
تم آسمان نہ ہو جاؤ گے ستا کے مجھے

بتوں کو تاکتے گزری ہے شرم آئے گی
جلیلؔ لے نہ چلو سامنے خدا کے مجھے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse