یہ ننگ عاشقی ہے سود و حاصل دیکھنے والے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یہ ننگ عاشقی ہے سود و حاصل دیکھنے والے
by اصغر گونڈوی

یہ ننگ عاشقی ہے سود و حاصل دیکھنے والے
یہاں گمراہ کہلاتے ہیں منزل دیکھنے والے

خط ساغر میں راز حق و باطل دیکھنے والے
ابھی کچھ لوگ ہیں ساقی کی محفل دیکھنے والے

مزے آ آ گئے ہیں عشوہ ہائے حسن رنگیں کے
تڑپتے ہیں ابھی تک رقص بسمل دیکھنے والے

یہاں تو عمر گزری ہے اسی موج و تلاطم میں
وہ کوئی اور ہوں گے سیر حاصل دیکھنے والے

مرے نغموں سے صہبائے کہن بھی ہو گئی پانی
تعجب کر رہے ہیں رنگ محفل دیکھنے والے

جنون عشق میں ہستی عالم پر نظر کیسی
رخ لیلیٰ کو کیا دیکھیں گے محمل دیکھنے والے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse