یہ میری دنیا یہ میری ہستی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یہ میری دنیا یہ میری ہستی
by مجاز لکھنوی

یہ میری دنیا یہ میری ہستی
نغمہ طرازی صہبا پرستی

شاعر کی دنیا شاعر کی ہستی
یا نالۂ غم یا شور مستی

سب سے گریزاں سب پر برستی
آنکھوں کی مستی مہنگی نہ سستی

یا خلد و ساقی اے جذب مستی
یا ٹکڑے ٹکڑے دامان ہستی

محو سفر ہوں گرم سفر ہوں
میری نظر میں رفعت نہ پستی

ان انکھڑیوں کا عالم نہ پوچھو
صہبا ہی صہبا مستی ہی مستی

وہ آ بھی جاتے وہ ہو بھی جاتے
چشم تمنا پھر بھی ترستی

ان کا کرم ہے ان کی محبت
کیا میرے نغمے کیا میری ہستی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse