یہ عطر بیزیاں نہیں نسیم نوبہار کی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یہ عطر بیزیاں نہیں نسیم نوبہار کی
by اقبال سہیل

یہ عطر بیزیاں نہیں نسیم نوبہار کی
اڑا کے لائی ہے صبا شمیم زلف یار کی

بس اتنی کائنات ہے حیات مستعار کی
شباب ہے حباب کا بہار ہے شرار کی

فریب کاریاں نہ پوچھ جوش انتظار کی
تمام شب سنا کئے صدا خرام یار کی

یہ مختصر سی داستاں ہے جبر و اختیار کی
کرشمہ ساز کوئی ہو خطا گناہ گار کی

حقیقت فریب حسن عالم آشکار کی
یہ ابتدائے فتح ہے جنون پختہ کار کی

مجھے تو آنکھ کھلتے ہی قفس کی تیلیاں ملیں
مری بلا سے گر چمن میں فصل ہے بہار کی

ترے نثار زخم عشق کچھ وہ لذتیں ملیں
بلائیں لے رہا ہے دل خدنگ جاں شکار کی

رہ طلب کی لذتیں ہیں اور ہمت آفریں
یہ تلخیاں ہیں تلخیاں شراب خوش گوار کی

سہیلؔ تیری شاعری ہے یا فسون سامری
روانیاں ہیں نظم میں خرام جوئے یار کی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse