یہ خوب رو نہ چھری نے کٹار رکھتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یہ خوب رو نہ چھری نے کٹار رکھتے ہیں
by بیاں احسن اللہ خان

یہ خوب رو نہ چھری نے کٹار رکھتے ہیں
نگاہ لطف سے عالم کو مار رکھتے ہیں

چراغ گور نہ شمع مزار رکھتے ہیں
بس ایک ہم یہ دل داغ دار رکھتے ہیں

شراب عشق نہ اے دوست پیجیو ہرگز
اسی نشے کا ہم اب تک خمار رکھتے ہیں

مری زبانی کوئی اس سے اس قدر پوچھے
کہیں یہ جھوٹے بھی وعدے شمار رکھتے ہیں

قیامت آ چکی دیدار حق ہوا سب کو
ہم اب تلک بھی ترا انتظار رکھتے ہیں

اگرچہ خاک برابر کیا فلک نے بیاںؔ
دماغ پر وہی ہم خاکسار رکھتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse