یہ جو ہے حکم مرے پاس نہ آئے کوئی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یہ جو ہے حکم مرے پاس نہ آئے کوئی
by داغ دہلوی

یہ جو ہے حکم مرے پاس نہ آئے کوئی
اس لیے روٹھ رہے ہیں کہ منائے کوئی

تاک میں ہے نگہ شوق خدا خیر کرے
سامنے سے مرے بچتا ہوا جائے کوئی

وعدہ وصل اسے جان کے خوش ہو جاؤں
وقت رخصت بھی اگر ہاتھ ملائے کوئی

سرد مہری سے زمانے کی ہوا ہے دل سرد
رکھ کر اس چیز کو کیا آگ لگائے کوئی

آپ نے داغؔ کو منہ بھی نہ لگایا افسوس
اس کو رکھتا تھا کلیجہ سے لگائے کوئی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse