یہ جو گل رو نگار ہنستے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یہ جو گل رو نگار ہنستے ہیں
by نظیر اکبر آبادی

یہ جو گل رو نگار ہنستے ہیں
فتنہ گر ہیں ہزار ہنستے ہیں

عرض بوسے کی سچ نہ جانو تم
ہم تو اے گلعذار ہنستے ہیں

دل کو دے مفت ہنستے ہیں ہم یوں
جس طرح شرمسار ہنستے ہیں

ہم جو کرتے ہیں عشق پیری میں
خوبرو بار بار ہنستے ہیں

جو قدیمی ہیں یار دوست نظیرؔ
وہ بھی بے اختیار ہنستے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse