یہ جلوہ گاہ ناز تماشائیوں سے ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یہ جلوہ گاہ ناز تماشائیوں سے ہے
by شکیب جلالی

یہ جلوہ گاہ ناز تماشائیوں سے ہے
رونق جہاں کی انجمن آرائیوں سے ہے

روتے ہیں دل کے زخم تو ہنستا نہیں کوئی
اتنا تو فائدہ مجھے تنہائیوں سے ہے

دیوانۂ حیات کو اک شغل چاہئے
نادانیوں سے کام نہ دانائیوں سے ہے

قید بیاں میں آئے جو ناگفتنی نہ ہو
وہ رابطہ کہ قلب کی گہرائیوں سے ہے

نادم نہیں ہوں داغ فرومائیگی پہ میں
تیرا بھرم بھی میری جبیں سائیوں سے ہے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse