یہ تم بے وقت کیسے آج آ نکلے سبب کیا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یہ تم بے وقت کیسے آج آ نکلے سبب کیا ہے
by مضطر خیرآبادی

یہ تم بے وقت کیسے آج آ نکلے سبب کیا ہے
بلایا جب نہ آئے اب یہ آنا بے طلب کیا ہے

محبت کا اثر پھر دیکھنا مرنے تو دو مجھ کو
وہ میرے ساتھ زندہ دفن ہو جائیں عجب کیا ہے

نگاہ یار مل جاتی تو ہم شاگرد ہو جاتے
ذرا یہ سیکھ لیتے دل کے لے لینے کا ڈھب کیا ہے

جو غم تم نے دیا اس پر تصدق سیکڑوں خوشیاں
جو دکھ تم سے ملے ان کے مقابل میں طرب کیا ہے

سمجھتے تھے بڑا سچا مسلماں تم کو سب مضطرؔ
مگر تم تو بتوں کو پوجتے ہو یہ غضب کیا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse