یہ آہ و فغاں کیوں ہے دل زار کے آگے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یہ آہ و فغاں کیوں ہے دل زار کے آگے
by ثاقب لکھنوی

یہ آہ و فغاں کیوں ہے دل زار کے آگے
کہتے ہیں کہ روتے نہیں بیمار کے آگے

پھر موت کا ہے سامنا اللہ بچائے
پھر دل لیے جاتا ہے ستم گر کے آگے

بکنے کے لیے آپ نہ بازار میں آئے
بھجوا دیا یوسف کو خریدار کے آگے

منعم کو مبارک یہ نقیب اور جلو دار
اللہ ہی اللہ ہے نادار کے آگے

ضد کرتے ہو کیوں تیر نہ پہنچیں گے ہدف تک
ارمان ہزاروں ہیں دل زار کے آگے

سرگرم سخن ہوں دل وارفتہ سے اس طرح
جیسے کوئی باتیں کرے دیوار کے آگے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse