یہی گر حسن کا عالم رہے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یہی گر حسن کا عالم رہے گا
by خوشی محمد ناظر

یہی گر حسن کا عالم رہے گا
تو زخم عشق بے مرہم رہے گا

نہ دے اے ناصح مشفق تسلی
کہ جب تک ہم رہیں گے غم رہے گا

ہے جس کے دم سے یہ ہنگامۂ عشق
وہی ہر دم رہا ہر دم رہے گا

بشر یاں سیج پر پھولوں کی کب تک
مثال قطرۂ شبنم رہے گا

غم دل دینے والے سچ بتانا
تجھے بھی کچھ ہمارا غم رہے گا

نہال عشق کو شاداب کر لوں
پھر ان آنکھوں میں کب تک نم رہے گا

تمہاری یاد ہر دم تازہ ہوگی
ہمارے دم میں جب تک دم رہے گا

دیار یار کا ملنا ہے مشکل
جو یہ راہوں کا پیچ و خم رہے گا

نشاں باقی نہ ہوگا بزم جم کا
مگر گردش میں جام جم رہے گا

یہی پرواز ہے اس کی تو کب تک
بنی آدم بنی آدم رہے گا

یہ ہندی سے فرنگی کہہ رہا تھا
کہ جب تک تم رہو گے ہم رہے گا

دم رخصت وہ کہتے تھے کہ ناظرؔ
ترے جانے کا ہم کو غم رہے گا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse