یہی کہتی لیلیٔ سوختہ جاں نہیں کھاتی ادب سے خدا کی قسم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یہی کہتی لیلیٔ سوختہ جاں نہیں کھاتی ادب سے خدا کی قسم
by مرزا محمد تقی ہوسؔ

یہی کہتی لیلیٔ سوختہ جاں نہیں کھاتی ادب سے خدا کی قسم
غم قیس سوا مجھے غم نہیں کچھ اسی کشتۂ ناز و ادا کی قسم

کبھی کہتا تھا قیس غزالوں سے جا کہو ناقہ یاں سے کدھر کو گیا
کبھی کہتا تھا تو ہی بتائے صبا تجھے لیلیٰ کی زلف دوتا کی قسم

ترے کشتۂ غم کا ہے حال بتر یہی کہیو جو جانا ہو تیرا ادھر
تجھے قاصد موج نسیم سحر مری ہجر کی شب کی بکا کی قسم

آئی ہوسؔ مجھے پھولوں کی بو کبھی بیٹھا نہ جا کے میں بر لب جو
مری تنگئ دل تو گئی نہ کبھو مجھے باغ جہاں کے فضا کی قسم

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse