یگانگت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یگانگت
by میراجی

زمانے میں کوئی برائی نہیں ہے
فقط اک تسلسل کا جھولا رواں ہے
یہ میں کہہ رہا ہوں
میں کوئی برائی نہیں ہوں زمانہ نہیں ہوں تسلسل کا جھولا نہیں ہوں
مجھے کیا خبر کیا برائی میں ہے کیا زمانے میں ہے اور پھر میں تو یہ بھی کہوں گا
کہ جو شے اکیلی رہے اس کی منزل فنا ہی فنا ہے
برائی بھلائی زمانہ تسلسل یہ باتیں بقا کے گھرانے سے آئی ہوئی ہیں
مجھے تو کسی بھی گھرانے سے کوئی تعلق نہیں ہے
میں ہوں ایک اور میں اکیلا ہوں ایک اجنبی ہوں
یہ بستی یہ جنگل یہ بہتے ہوئے رستے اور دریا
یہ پربت اچانک نگاہوں میں آتی ہوئی کوئی اونچی عمارت
یہ اجڑے ہوئے مقبرے اور مرگ مسلسل کی صورت مجاور
یہ ہنستے ہوئے ننھے بچے یہ گاڑی سے ٹکرا کے مرتا ہوا ایک اندھا مسافر
ہوائیں نباتات اور آسماں پر ادھر سے ادھر آتے جاتے ہوئے چند بادل
یہ کیا ہیں
یہی تو زمانہ ہے یہ ایک تسلسل کا جھولا رواں ہے
یہ میں کہہ رہا ہوں
یہ بستی یہ جنگل یہ رستے یہ دریا یہ پربت عمارت مجاور مسافر
ہوائیں نباتات اور آسماں پر ادھر سے ادھر آتے جاتے ہوئے چند بادل
یہ سب کچھ یہ ہر شے مرے ہی گھرانے سے آئی ہوئی ہے
زمانہ ہوں میں میرے ہی دم سے ان مٹ تسلسل کا جھولا رواں ہے
مگر مجھ میں کوئی برائی نہیں ہے
یہ کیسے کہوں میں
کہ مجھ میں فنا اور بقا دونوں آ کر ملے ہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse