Jump to content

یوں یہ بدلی کالی کالی جائے گی

From Wikisource
یوں یہ بدلی کالی کالی جائے گی
by مبارک عظیم آبادی
304610یوں یہ بدلی کالی کالی جائے گیمبارک عظیم آبادی

یوں یہ بدلی کالی کالی جائے گی
پاک بازوں میں بھی ڈھالی جائے گی

توبہ کی رندوں میں گنجائش کہاں
جب یہ آئے گی نکالی جائے گی

کچھ بلانوش آ گئے بھٹی میں شیخ
تیری بوتل آج خالی جائے گی

پھول کیا ڈالوگے تربت پر مری
خاک بھی تم سے نہ ڈالی جائے گی

آئے بھی تو وہ مبارکؔ آئے کیا
جانے کی تمہید ڈالی جائے گی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.