یوں میں سیدھا گیا وحشت میں بیاباں کی طرف

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یوں میں سیدھا گیا وحشت میں بیاباں کی طرف
by نظم طباطبائی

یوں میں سیدھا گیا وحشت میں بیاباں کی طرف
ہاتھ جس طرح سے آتا ہے گریباں کی طرف

بیٹھے بیٹھے دل غمگیں کو یہ کیا لہر آئی
اٹھ کے طوفان چلا دیدۂ گریاں کی طرف

دیکھنا لالۂ خود رو کا لہکنا ساقی
کوہ سے دوڑ گئی آگ بیاباں کی طرف

رو دیا دیکھ کے اکثر میں بہار شبنم
ہنس دیا دیکھ کے اکثر گل خنداں کی طرف

بات چھپتی نہیں پڑتی ہیں نگاہیں سب کی
اس کے دامن کی طرف میرے گریباں کی طرف

سیکڑوں داغ گنہ دھو گئے رحمت سے تری
کیا گھٹا جھوم کے آئی تھی گلستاں کی طرف

چشم آئینہ پریشاں نظری سیکھ گئی
دیکھتا تھا یہ بہت زلف پریشاں کی طرف

سر جھکائے ہوئے ہے نظمؔ بسان خامہ
سمت سجدے کی ہے تیری خط فرماں کی طرف

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse