یوں مجھ پہ جفا ہزار کیجو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یوں مجھ پہ جفا ہزار کیجو
by میر محمدی بیدار

یوں مجھ پہ جفا ہزار کیجو
پر غیر کو تو نہ پیار کیجو

کرتے ہو تم وفا کی باتیں
پر ہم سے ٹک آنکھیں چار کیجو

آجائیو یار گھر سے جلدی
مت کشتۂ انتظار کیجو

قصداً تو کہاں پہ بھولے ہی سے
ایدھر بھی کبھو گزار کیجو

کوئی بات ہے تجھ سے دل پھرے کا
اس کو تو مت اعتبار کیجو

بیدارؔ تو اس جہاں میں آ کر
جو چاہے سو میرے یار کیجو

پر جس سے گرے کسو کے دل سے
وہ کام نہ اختیار کیجو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse