یوں دل ہے سر بہ سجدہ کسی کے حضور میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یوں دل ہے سر بہ سجدہ کسی کے حضور میں
by امین حزیں سیالکوٹی

یوں دل ہے سر بہ سجدہ کسی کے حضور میں
جیسے کہ غوطہ زن ہو کوئی بحر نور میں

ہنس ہنس کے کہہ رہی ہے چمن کی کلی کلی
آتا ہے لطف حسن کو اپنے ظہور میں

ساقی نگاہ مست سے دیتا ہے جب کبھی
لگتے ہیں چار چاند ہمارے سرور میں

کھائیں جناب شیخ فریب قیاس و وہم
یہ کیف جاں نواز کہاں چشم حور میں

مثل کلیم کون سنے لن ترانیاں
میرے لیے کشش ہی کہاں کوہ طور میں

بیش از دو حرف اپنی نہیں داستان درد
ہم گر کے آسمان سے اٹکے کھجور میں

یہ شوخیاں کلام میں یوں ہی نہیں امیںؔ
پڑھنے چلے ہیں آپ غزل رامپور میں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse