یوں تو دنیا میں ہر اک کام کے استاد ہیں شیخ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یوں تو دنیا میں ہر اک کام کے استاد ہیں شیخ
by قائم چاندپوری

یوں تو دنیا میں ہر اک کام کے استاد ہیں شیخ
پر جو کچھ آپ میں فن ہیں وہ کسے یاد ہیں شیخ

سب ہی بندے تو خدا کے ہیں پر اتنا ہے فرق
تو گرفتار تعین ہے ہم آزاد ہیں شیخ

ہم تو مر جائیں جو اک دم یہ کریں صوم و صلٰوۃ
کیوں کہ جیتے ہیں وہ جو آپ کے مقتاد ہیں شیخ

دختر رز تو ہے بیٹی سی ترے اوپر حرام
رند اس رشتہ سے سارے ترے داماد ہیں شیخ

تھوڑی سی بات میں قائمؔ کی تو ہوتا ہے خفا
کچھ حرمزدگئیں اپنی بھی تجھے یاد ہیں شیخ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse