Jump to content

یوں بہ مشکل دل مجروح سے پیکاں نکلا

From Wikisource
یوں بہ مشکل دل مجروح سے پیکاں نکلا
by جگرؔ بسوانی
319020یوں بہ مشکل دل مجروح سے پیکاں نکلاجگرؔ بسوانی

یوں بہ مشکل دل مجروح سے پیکاں نکلا
میں یہ سمجھا کہ ترے وصل کا ارماں نکلا

دیکھ کر اس کو دم نزع ہوئیں آنکھیں بند
جان کے ساتھ ہی دیدار کا ارماں نکلا

عرصۂ حشر میں پرسش جو ہوئی اس بت کی
میرے ہی دل میں وہ غارت گر ایماں نکلا

دھوم صحراۓ قیامت کی بہت سنتے تھے
اے جنوں وہ بھی مرا ایک بیاباں نکلا

خاک میں مل گئے ہم جس کی تمنا میں جگرؔ
وہ لحد پر بھی سنبھالے ہوئے داماں نکلا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.