یوں بہ مشکل دل مجروح سے پیکاں نکلا
Appearance
یوں بہ مشکل دل مجروح سے پیکاں نکلا
میں یہ سمجھا کہ ترے وصل کا ارماں نکلا
دیکھ کر اس کو دم نزع ہوئیں آنکھیں بند
جان کے ساتھ ہی دیدار کا ارماں نکلا
عرصۂ حشر میں پرسش جو ہوئی اس بت کی
میرے ہی دل میں وہ غارت گر ایماں نکلا
دھوم صحراۓ قیامت کی بہت سنتے تھے
اے جنوں وہ بھی مرا ایک بیاباں نکلا
خاک میں مل گئے ہم جس کی تمنا میں جگرؔ
وہ لحد پر بھی سنبھالے ہوئے داماں نکلا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |