یوں برس پڑتے ہیں کیا ایسے وفاداروں پر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یوں برس پڑتے ہیں کیا ایسے وفاداروں پر
by داغ دہلوی

یوں برس پڑتے ہیں کیا ایسے وفاداروں پر
رکھ لیا تو نے تو عشاق کو تلواروں پر

محتسب توڑ کے شیشہ نہ بہا مفت شراب
ارے کم بخت چھڑک دے اسے مے خواروں پر

عاشق آئے ہیں کہ دیوانوں کا لشکر آیا
کیا چڑھائی ہے ترے کوچہ کی دیواروں پر

داغؔ کا عشق بھی دنیا سے نرالا دیکھا
دل جب آتا ہے تو آتا ہے دل آزاروں پر

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse