یوم یادگار سر سیدؔ در دکن

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یوم یادگار سر سیدؔ در دکن
by فانی بدایونی

جو شمع علم مغرب سید نے کی تھی روشن
بکھری ہوئی ہیں جس کی کرنیں ہر انجمن میں
اس شمع علم و فن کی کچھ منتشر شعاعیں
یاران بزم تم ہو اس گوشۂ دکن میں
لیکن یہ یاد رکھو سچی شعاع وہ ہے
آنکھوں کا نور بن کر پھیلے جو مرد و زن میں
جو شمع سے نکل کر دنیا کو جگمگا دے
جو روح تازہ پھونکے ہر پیکر کہن میں
ماحول کے اثر سے آئے نہ فرق لازم
گلزار کی کرن اور کہسار کی کرن میں
اور یہ نہیں تو پھر تم مٹی کا وہ دیا ہو
افسردہ نور جس کا محدود ہو لگن میں
سیدؔ نے نسبتوں کے دعوے تو سچ ہیں لیکن
اک پہلوئے عمل بھی درکار ہے سخن میں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse