یا مجھے افسر شاہانہ بنایا ہوتا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یا مجھے افسر شاہانہ بنایا ہوتا
by بہادر شاہ ظفر

یا مجھے افسر شاہانہ بنایا ہوتا
یا مرا تاج گدایانہ بنایا ہوتا

اپنا دیوانہ بنایا مجھے ہوتا تو نے
کیوں خرد مند بنایا نہ بنایا ہوتا

خاکساری کے لیے گرچہ بنایا تھا مجھے
کاش خاک در جانانہ بنایا ہوتا

نشۂ عشق کا گر ظرف دیا تھا مجھ کو
عمر کا تنگ نہ پیمانہ بنایا ہوتا

دل صد چاک بنایا تو بلا سے لیکن
زلف مشکیں کا ترے شانہ بنایا ہوتا

صوفیوں کے جو نہ تھا لائق صحبت تو مجھے
قابل جلسۂ رندانہ بنایا ہوتا

تھا جلانا ہی اگر دورئ ساقی سے مجھے
تو چراغ در مے خانہ بنایا ہوتا

شعلۂ حسن چمن میں نہ دکھایا اس نے
ورنہ بلبل کو بھی پروانہ بنایا ہوتا

روز معمورۂ دنیا میں خرابی ہے ظفرؔ
ایسی بستی کو تو ویرانہ بنایا ہوتا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse