یا الٰہی مجھ کو یہ کیا ہو گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یا الٰہی مجھ کو یہ کیا ہو گیا
by برجموہن دتاتریہ کیفی

یا الٰہی مجھ کو یہ کیا ہو گیا
دوستی کا تیری سودا ہو گیا

دوستی کیا ہم سری کا دھیان ہے
قید سے آزاد اتنا ہو گیا

کیسی آزادی اسیری چیز کیا
جب فنا رنگ تمنا ہو گیا

جب تمنا اور ڈر جاتا رہا
تو ہر اک شے سے مبرا ہو گیا

یوں مبرا ہو گئی جب کوئی ذات
بند پھر نغمہ صفت کا ہو گیا

جب ہوا اوصاف سے کوئی بری
عیب کیونکر اس میں پیدا ہو گیا

خود پرستی اس کو یا جو کچھ کہو
اب تو یہ عالم ہمارا ہو گیا

بے خودی نے محو حیرت کر دیا
آپ میں اپنا تماشا ہو گیا

جس کو دیکھا آپ ہی آیا نظر
رنگ اب کیفیؔ یہ اپنا ہو گیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse