یار ہے تو جس کو سمجھا غیر ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یار ہے تو جس کو سمجھا غیر ہے
by دیا شنکر نسیم

یار ہے تو جس کو سمجھا غیر ہے
غیر اپنا کون اپنا غیر ہے

غیر کا احوال سنتے ہیں وہ خوب
اس لئے احوال میرا غیر ہے

ہے تری تیغ نگہ میں کیا اثر
وار ہو ہم پر تو کٹتا غیر ہے

غیر سمجھا ہے یہاں تک ہم کو یار
بوسہ مانگیں ہم تو پاتا غیر ہے

اگلے یاروں میں تمہارے تھا نسیمؔ
آج سمجھے ہم کہ اگلا غیر ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse