یار کو ہم نے جا بجا دیکھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یار کو ہم نے جا بجا دیکھا
by شاہ نیاز احمد

یار کو ہم نے جا بجا دیکھا
کہیں ظاہر کہیں چھپا دیکھا

کہیں ممکن ہوا کہیں واجب
کہیں فانی کہیں بقا دیکھا

دید اپنے کی تھی اسے خواہش
آپ کو ہر طرح بنا دیکھا

صورتِ گُل میں کھل کھلا کے ہنسا
شکل بلبل میں چہچہا دیکھا

شمع ہو کر کے اور پروانہ
آپ کو آپ میں جلا دیکھا

کر کے دعویٰ کہیں انالحق کا
بر سرِ دار وہ کھنچا دیکھا

تھا وہ برتر شما و ما سے نیاز
پھر وہی اب شما و ما دیکھا

کہیں ہے بادشاہ تخت نشیں
کہیں کاسہ لئے گدا دیکھا

کہیں عابد بنا کہیں زاہد
کہیں رندوں کا پیشوا دیکھا

کہیں وہ در لباسِ معشوقاں
بر سرِ ناز اور ادا دیکھا

کہیں عاشق نیاز کی صورت
سینہ بریاں و دل جلا دیکھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse