یار میرا میان گلشن ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یار میرا میان گلشن ہے
by فائز دہلوی

یار میرا میان گلشن ہے
غرق خوں پھول تا بہ دامن ہے

دل لبھاتا ہے سب کا وہ ساجن
دل فریبی میں اس کو کیا فن ہے

تارے جیوں در ہے جس کے حلقہ بگوش
وو بنا گوش صبح روشن ہے

اس نظارے سے سب شہید ہوئے
وو نین کیا بلائے رہ زن ہے

کیا بیاں کر سکوں میں گت اس کی
فائزؔ ات خوش ادا سریجن ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse