یار روٹھا ہے مرا اس کو مناؤں کس طرح
Appearance
یار روٹھا ہے مرا اس کو مناؤں کس طرح
منتیں کر پاؤں پڑ اس کے لے آؤں کس طرح
جب تلک تم کو نہ دیکھوں تب تلک بے چین ہوں
میں تمہارے پاس ہر ساعت نہ آؤں کس طرح
دل دھڑکتا ہے مبادا اٹھ کے دیوے گالیاں
یار سوتا ہے مرا اس کو جگاؤں کس طرح
بلبلوں کے حال پر آتا ہے مج کو رحم آج
دام سے صیاد کے ان کو چھڑاؤں کس طرح
یار بانکا ہے مرا چھٹ تیغ نئیں کرتا ہے بات
اس سے اے تاباںؔ میں اپنا جی بچاؤں کس طرح
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |