یار جب ہم کنار ہووے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یار جب ہم کنار ہووے گا
by مرزا جواں بخت جہاں دار

یار جب ہم کنار ہووے گا
دل کو میرے قرار ہووے گا

گزرا مجھ خاک سے جو دامن کش
یہ وہی شہسوار ہووے گا

تاب کیا ماہ چار دہ کو جو ٹک
اس پری سے دو چار ہووے گا

مہر اس رخ کے آگے افسردہ
جوں چراغ مزار ہووے گا

گل نزاکت کے آگے اس رو کے
چشم بلبل میں خار ہووے گا

سرو اس قد راست کے آگے
بندۂ چوب دار ہووے گا

گرچہ عالم میں ہر کوئی تیرا
عاشق غم گسار ہووے گا

یاد کر ہم سا پر نہ کوئی پیارے
فدویٔ جاں نثار ہووے گا

اے جہاں دارؔ کب وہ آئنہ رو
دیکھو مجھ سے دو چار ہووے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse