یادگار زمانہ ہیں ہم لوگ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
یادگار زمانہ ہیں ہم لوگ
by منتظر لکھنوی

یادگار زمانہ ہیں ہم لوگ
سن رکھو تم فسانہ ہیں ہم لوگ

خلق سے ہو گئے ہیں بیگانے
شاید اس کے یگانہ ہیں ہم لوگ

کیوں نہ ہر گل پہ ہوویں زمزمہ سنج
بلبل خوش ترانہ ہیں ہم لوگ

سب کے مخدوم ہیں ولے تیرے
خادم آستانہ ہیں ہم لوگ

تیر مژگاں ہے کیا بلا جس کے
جان و دل سے نشانہ ہیں ہم لوگ

یار آگے نکل گئے ہیں کئی
پیچھے ان کے روانہ ہیں ہم لوگ

اپنے جی میں سمجھ تو زلف دراز
قابل تعزیانہ ہیں ہم لوگ

منتظرؔ شکل بلبل وحشی
دشمن آشیانہ ہیں ہم لوگ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse