ہے چاہ نے اس کی جب سے کی جا دل میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہے چاہ نے اس کی جب سے کی جا دل میں
by نظیر اکبر آبادی

ہے چاہ نے اس کی جب سے کی جا دل میں
کیا کیا کہئے جو ہے مہیا دل میں
جاتی ہے جدھر نگاہ اللہ اللہ
آتا ہے نظر عجب تماشا دل میں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse