ہے وصل ہجر عالم تمکین و ضبط میں
Appearance
ہے وصل ہجر عالم تمکین و ضبط میں
معشوق شوخ و عاشق دیوانہ چاہیے
اس لب سے مل ہی جائے گا بوسہ کبھی تو ہاں
شوق فضول و جرأت رندانہ چاہیے
عاشق نقاب جلوۂ جانانہ چاہیے
فانوس شمع کو پر پروانہ چاہیے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |