ہے وصل ہجر عالم تمکین و ضبط میں
Jump to navigation
Jump to search
ہے وصل ہجر عالم تمکین و ضبط میں
معشوق شوخ و عاشق دیوانہ چاہیے
اس لب سے مل ہی جائے گا بوسہ کبھی تو ہاں
شوق فضول و جرأت رندانہ چاہیے
عاشق نقاب جلوۂ جانانہ چاہیے
فانوس شمع کو پر پروانہ چاہیے
![]() |
This work was published before January 1, 1928, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |