ہے وصف ترا محیط اعظم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہے وصف ترا محیط اعظم
by اسماعیل میرٹھی

ہے وصف ترا محیط اعظم
یاں تاب کسے شناوری کی

دی زندگی اور اس کا ساماں
کیا شان ہے بندہ پروری کی

شاہنشہ وقت ہے وہ جس نے
تیرے در کی گداگری کی

بد تر ہوں ولے کرم سے تیرے
امید قوی ہے بہتری کی

کیا آنکھ کو تل دیا کہ جس میں
وسعت ہے چرخ چنبری کی

دیکھا تو وہی ہے راہ و رہرو
پھر اس نے ہے آپ رہبری کی

ہر شکل میں تھا وہی نمودار
ہم نے ہی نگاہ سرسری کی

کیا بات ہے گر کیا ترحم
ہیہات جو تو نے داوری کی

کی بعد خزاں بہار پیدا
سوکھی ٹہنی ہری بھری کی

جھوٹ اور مبالغہ نے افسوس
عزت کھو دی سخنوری کی

لکھی تھی غزل یہ آگرہ میں
پہلی تاریخ جنوری کی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse