ہے عیاں روئے یار آنکھوں میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہے عیاں روئے یار آنکھوں میں  (1866) 
by شاہ آثم

ہے عیاں روئے یار آنکھوں میں
چھائی ہے کیا بہار آنکھوں میں

شعلے اٹھتے ہیں بار بار عجیب
کون ہے شمع وار آنکھوں میں

کون ہے شہسوارتوسن حسن
جس کا ہے یہ غبار آنکھوں میں

کیسی مے تو نے دی پلا مجھ کو
اب تلک ہے خمار آنکھوں میں

دل ہے بلبل صفت بنالہ و آہ
کون ہے گلعذار آنکھوں میں

شوق میں کس کی ہے نکل آیا
دل پر اضطرار آنکھوں میں

ابل آتا ہے کس کی شوق میں آہ
خون دل بار بار آنکھوں میں

ہر طرف ہے عیاں رخ دل دار
ہے خزاں نوبہار آنکھوں میں

فیض خادم صفی سے ہے آثمؔ
جلوہ گر حسن یار آنکھوں میں

This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.

Public domainPublic domainfalsefalse