ہے عشق میں ابرو کے جو کاہیدہ تن اپنا
Appearance
ہے عشق میں ابرو کے جو کاہیدہ تن اپنا
سایہ تری تلوار کا ہوگا کفن اپنا
اس منہ کی کریں بات ذرا منہ کو تو بنوائیں
غنچوں سے کہو صاف تو کر لیں دہن اپنا
پر کھولے ہوئے کرتی ہیں پریاں مرا ماتم
اندر کا اکھاڑا ہے یہ بیت الحزن اپنا
کیا کہتے ہیں سن سن کے مرے شعر کو شعلہ
اعدا کے لئے تیغ ہے گویا سخن اپنا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |