Jump to content

ہے عشق میں ابرو کے جو کاہیدہ تن اپنا

From Wikisource
ہے عشق میں ابرو کے جو کاہیدہ تن اپنا
by منشی بنواری لال شعلہ
317131ہے عشق میں ابرو کے جو کاہیدہ تن اپنامنشی بنواری لال شعلہ

ہے عشق میں ابرو کے جو کاہیدہ تن اپنا
سایہ تری تلوار کا ہوگا کفن اپنا

اس منہ کی کریں بات ذرا منہ کو تو بنوائیں
غنچوں سے کہو صاف تو کر لیں دہن اپنا

پر کھولے ہوئے کرتی ہیں پریاں مرا ماتم
اندر کا اکھاڑا ہے یہ بیت الحزن اپنا

کیا کہتے ہیں سن سن کے مرے شعر کو شعلہ
اعدا کے لئے تیغ ہے گویا سخن اپنا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.