ہے طرفہ تماشہ سر بازار محبت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہے طرفہ تماشہ سر بازار محبت
by داغ دہلوی

ہے طرفہ تماشہ سر بازار محبت
سر بیچتے پھرتے ہیں خریدار محبت

اللہ کرے تو بھی ہو بیمار محبت
صدقہ میں چھٹیں تیرے گرفتار محبت

اس واسطے دیتے ہیں وہ ہر روز نیا داغ
اک درد کے خوگر نہ ہوں بیمار محبت

کچھ تذکرہ عشق رہے حضرت ناصح
کانوں کو مزہ دیتی ہے گفتار محبت

واعظ کی زباں پر تو وہ کلمہ ہے کہ گویا
بخشے ہی نہ جائیں گے گنہ گار محبت

دیکھا ہے زمانے کو ان آنکھوں نے تو اے داغؔ
اس رنگ پر اس ڈھنگ پر انکار محبت

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse