ہے دل کو اس طرح سے مرے یار کی تلاش

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہے دل کو اس طرح سے مرے یار کی تلاش
by میاں داد خاں سیاح

ہے دل کو اس طرح سے مرے یار کی تلاش
جس طرح تھی کلیم کو دیدار کی تلاش

ہوں رند سر کھلا بھی جو ہووے تو ڈر نہیں
زاہد نہیں کہ مجھ کو ہو دستار کی تلاش

میں ہوں کہیں پہ آٹھوں پہر ہے اسی کی فکر
جاتی نہیں ہے دل سے مرے یار کی تلاش

دل ہاتھوں ہاتھ بک گیا بازار عشق میں
کرنی پڑی نہ مجھ کو خریدار کی تلاش

اپنے ہی دل میں ڈھونڈھنا لازم تھا یار کو
اتنے دنوں جو کی بھی تو بے کار کی تلاش

بیعانہ نقد جاں کرو سیاحؔ پیش کش
رہتی ہے ان کو ایسے خریدار کی تلاش

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse