ہیں وصل میں شوخی سے پابند حیا آنکھیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہیں وصل میں شوخی سے پابند حیا آنکھیں
by بیخود بدایونی

ہیں وصل میں شوخی سے پابند حیا آنکھیں
اللہ رے ظالم کی مظلوم نما آنکھیں

آفت میں پھنسائیں گی دیوانہ بنائیں گی
وہ غالیہ سا زلفیں وہ ہوش ربا آنکھیں

کیا جانیے کیا کرتا کیا دیکھتا کیا کہتا
زاہد کو بھی میری سی دیتا جو خدا آنکھیں

رحم ان کو نہ آیا تھا تو شرم ہی آ جاتی
بیداد کے شکوے پر جھکتیں تو ذرا آنکھیں

تم جان کو کھو بیٹھو یا آنکھوں کو رو بیٹھو
بیخودؔ نہ ملائیں گے وہ تم سے ذرا آنکھیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse