ہیں نکہت گل باغ میں اے باد صبا ہم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہیں نکہت گل باغ میں اے باد صبا ہم
by بیخود دہلوی

ہیں نکہت گل باغ میں اے باد صبا ہم
دم بھر میں نمودار ہیں دم بھر میں فنا ہم

تشریف تو لے آئیں وہ روٹھے رہیں ہم سے
جھگڑا تو مٹے صلح بھی ہو جائے گی باہم

ہم تیرے شناسا ہیں ہمیں غیر سے کیا کام
آگاہ کسی سے بھی نہیں تیرے سوا ہم

پوچھا تھا یہ میں نے کہ مٹائے گا مجھے کون
قسمت ابھی خاموش تھی جو اس نے کہا ہم

وہ کہتے ہیں دعویٰ ہے اسے ہوش و خرد کا
بیخودؔ کو پلائیں گے مے ہوش ربا ہم

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse