ہیں بہت سے عاشق دلگیر جمع

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہیں بہت سے عاشق دلگیر جمع
by داغ دہلوی

ہیں بہت سے عاشق دلگیر جمع
تیرے ترکش میں ہیں کتنے تیر جمع

اچھی صورت سے ہمیں بھی عشق ہے
کرتے ہیں تصویر پر تصویر جمع

کوچہ قاتل میں آفت آ گئی
جب ہوئے دو چار بھی رہ گیر جمع

یا لگا دو آگ یا لکھ دو جواب
ہو گیا ہے دفتر تحریر جمع

تھوڑی تھوڑی ہی ملے اس در کی خاک
چٹکی چٹکی ہم کریں اکسیر جمع

خون دل کا چشم تر ٹھیکا نہ لے
اس سے ہونے کی نہیں توفیر جمع

کس طرح یکجا ہوں داغؔ اپنے عزیز
ہونے دیتی ہی نہیں تقدیر جمع

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse