ہو کے مجبور آہ کرتا ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہو کے مجبور آہ کرتا ہوں
by بیخود دہلوی

ہو کے مجبور آہ کرتا ہوں
تھام کر دل گناہ کرتا ہوں

ابر رحمت امنڈتا آتا ہے
جب خیال گناہ کرتا ہوں

میرے کس کام کی ہے یہ اکسیر
خاک دل وقف راہ کرتا ہوں

دل سے خوف جزا نہیں مٹتا
ڈرتے ڈرتے گناہ کرتا ہوں

دل میں ہوتے ہو تم تو اپنے پر
غیر کے اشتباہ کرتا ہوں

تو نہ دیکھے یہ دیکھنا میرا
تجھ سے چھپ کر گناہ کرتا ہوں

بندۂ عشق ہے ترا بیخودؔ
تجھ کو یا رب گواہ کرتا ہوں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.