ہو کے خوش ناز ہم ایسوں کے اٹھانے والا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہو کے خوش ناز ہم ایسوں کے اٹھانے والا
by شاد عظیم آبادی

ہو کے خوش ناز ہم ایسوں کے اٹھانے والا
کوئی باقی نہ رہا اگلے زمانے والا

خواب تک میں بھی نظر آتا نہیں اے چشم
میرے رو دینے پہ اشکوں کا بہانے والا

آج کچھ شام سے چپ ہے دل محزوں کیا علم
کیوں خفا ہے مرا راتوں کا جگانے والا

بے خودی کیوں نہ ہو طاری کہ گیا سینے سے
اشک خوں آٹھ پہر مجھ کو رلانے والا

کب سمجھتا ہے کہ جینا بھی ہے آخر کوئی شے
اپنی ہستی تری الفت میں مٹانے والا

محتسب خوش ہے بہت توڑ کے خم ہائے شراب
غم نہیں سر پہ سلامت ہے پلانے والا

ہو گئے دیکھنے والے بھی جہاں سے نایاب
اب دکھائے کسے حیراں ہے دکھانے والا

تیرے بیمار محبت کی یہ حالت پہنچی
کہ ہٹایا گیا تکیہ بھی سرہانے والا

سامنا اس بت کافر کا ہے دیکھیں کیا ہو
خود ہے ششدر مرا ایمان بچانے والا

شادؔ اک بھیڑ لگی رہتی تھی جس گھر میں وہاں
آنے والا ہے نہ اب کوئی نہ جانے والا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse